Hazarat umer ke islam laney ka waqia

Share:

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ 


 آپ کے اسلام لانے کے بارے میں دو روایتیں بیان کی جاتی ہیں ایک تو یہ ہے کہ ایک دن آپآپ ہادی برحق صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا ارادہ سے نکلے راستے میں انہیں نعیم  بن عبداللہ مل گئے ان کے تیور دیکھ کر پوچھا خیر تو ہے بولے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ کرنے جاتا ہوں انہوں نے کہا پہلے اپنے گھر کی تو خبر لوں خود تمہاری بہن فاطمہ اور بہنوئی اسلام لا چکے ہیں اور الٹی اور بہن کی یہاں پہنچی وہ قرآن پڑھ رہی تھی ان کی آہٹ پا کر چپ ہو گئی اور قرآن کے اوراق چھپا دیئے لیکن آواز ان کے کانوں میں پڑ چکی تھی بہن سے پوچھا یہ کیسی آواز تھی بولی کچھ نہیں انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ تم دونوں مرد ہو گئے ہو یہ کہہ کر بہنوئی سے الجھ گئے اور جب ان کی بہن بچانے کو آئیں تو ان کی خبر بھی لیں یہاں تک کہ ان کا جسم لہان ہو گیا لیکن اسلام کی محبت پر ان کا کوئی اثر نہ ہوا بولی کی عمر جو بندہ آئے کرو لیکن اسلام اب دل سے نہیں نکلتاجب عمر رضی اللہ انہوں نے بہن کا خون نکلتے دیکھا تو دل بھر آیا اور کہا کہ مجھے وہ اوراق دکھاؤ جو تم پڑھ رہے تھے بہن نے قرآن کی آزاد سامنے لا کر رکھ دیئے اٹھا کر دیکھا تو سورۃ الحدید تھی ایک ایک لفظ پر ان کا دل مرغوب ہوتا جاتا تھا جب اس آیت پر پہنچے امانوللہ رسول ہیں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ توبہ تیار ہو کر کلمہ شہادت پڑھ دیا یہ وہ زمانہ تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ارقم کے مکان پر جو کوہ صفا کے دامن میں واقع تھا تشریف فرما تھے حضرت عمر نے آستانہ مبارک پر پہنچ کر دستک دی جو کہ شمشیر بکف تھے اس لیے صحابہ کو تردّد ہوا حضرت حمزہ نے کہا آنے دو محل سامنا آیا ہے تو بہتر ہے اس سے اس کا سر قلم کر دوں گا حضرت عمر نے قدم اندر رکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود آگے بڑھے اور ان کا دامن پکڑ کر فرمایا کہ عمر کے سادے سے آئے ہو نبوت کی پر دل آواز نے ان کو مرغوب کردیا نہایت عاجزانہ داد میں کہا ایمان لانے کے لئے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ میں بے ساختہ اللہ اکبر کا نعرہ لگایا کہ مکہ کے تمام آبادی گونج اٹھی

1 تبصرہ: